Defense Research and Development Organization in Ministry of Defence of the Government of India continuously developing biochemical weapons and experimenting lethal and toxic DNA alternation technology against Kashmiri people, White News special report investigated irrefutable shreds of evidence about Indian war crimes in Kashmir
ہندوستان بڑے پیمانے پر کشمیریوں کی نسل کشی کے لیے کیمیائی ہتھیار استعمال کررہا ہے ۔۔۔۔ کیمیائی اور بائیو جیکل ہیتھیاروں کی تیاری پہلی جنگ عظیم کے بعد ممنوع قرار دے دی گئی تھی ۔۔۔۔لیکن ان پابندیوں کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے ہندوستان کی ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیوپلمنٹ آرگنائزیشن نے 1958 سے ہی کیمیکل ہتھیاروں کی تیاری شروع کردی تھی ۔۔۔یہ جون 1997 کا سال تھا جب ہندوستان نے پاکستان پر دباو بڑھانے کے لیے اعلان کیا کہ اسکے پاس ایک ہزار پینتالیس ٹن کے قریب کیمیائی ہتھیار موجود ہیں۔۔۔جس کے بعد عالمی برداری کے شدید دباو کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے 2009 تک ہندوستان نے اعلان کیا کہ وہ اپنے تمام کیمیائی ہتھیار تلف کرچکا ہے جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں تھا۔۔۔آج بھی ہندوستان کی مختلف فیکٹریوں سے کیمیکل ہتھیاروں میں استعمال ہونے والی گیس لیکیج کی خبریں ملتی رہتی ہیں ۔۔۔سوال یہ ہے کہ اگر واقعی ہندوستان 2009 میں اپنی کیمیائی ہتھیار تلف کرچکا ہے تو اکثر کسی فیکٹری میں گیس لیک ہونے کی صورت میں ہندوستانی فوج فورا اردگر د کے دیہات خالی کیوں کروا لیتی ہے ۔۔۔؟سوال یہ ہے کہ کیمیکل گیس بنانے والی فیکٹریوں کے ساتھ آخر بھارتی فوج کا کیا کام ہے ۔۔۔؟ ہندوستان کی کی ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیوپلمنٹ آرگنائزیشن مسلسل کشمیر میں اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے تجربات میں مصروف ہے ۔۔۔بڑی تعداد میں کشمیریوں کو گھروں سے غائب کیا جاتا ہے اور ہندوستانی فوج کے خفیہ عقوبت خانوں میں گیس چیمبرز کے اندر ان پر مختلف تجربات کیے جاتے ہیں ۔۔۔کشمیر آبزور کی رپورٹ کے مطابق ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیوپلمنٹ آرگنائزیشن نے انڈین آرمی کی مدد سے کشمیر میں ایسے 471 کیمیکل ٹارچر گیس چیمبر بنارکھے ہیں ۔۔۔حالیہ کچھ سالوں میں ہندوستانی فوج نے آنسو گیس اور پیلٹ گن کی آڑ میں کشمیریوں پر کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کرنا شروع کیا ۔۔۔ہندوستانی فوج نے پچھلے دوسالوں میں کشمیریوں پر ایسی پیلٹ گنز کا بھی استعمال کیا جن کے لگنے سے پورا انسانی جسم فورا مفلوج ہوجاتا ۔۔۔بین الااقوامی براداری بارہا بار ہندوستان سے یہ اپیل کرچکی ہے کہ کشمیریوں پر پیلٹ گن کا استعمال بند کیا جائے لیکن حیرت انگیز طور پر ہندوستانی فوج نے کشمیر میں پیلٹ گن کا استعمال کشمیری بچوں پر بہت زیادہ شروع کردیا ہے جس سے مقبوضہ کشمیر میں مختلف قسم کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں ۔۔۔اسوقت بین الااقوامی ادارہ برائے روک تھام کیمیائی ہتھیار “کیمیکل ویپن کنونشن”پر اس بات کا زور دینے کی ضرورت ہے کہ جس طرح عراق میں صدام حسین کے کیمیائی ہتھیار کھوجنے کے لیے ایک بین الاقوامی کمیشن نے عراق میں تحقیقات کی تھیں اسطرح کا کمیشن ہندوستان کے کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے لیے ہندوستان بھیجنے کی ضرورت ہے جو نہ صرف ہندوستان کی کیمیکل ہتھیار بنانے والی فیکٹریوں کا جائزہ لے بلکہ مقبوضہ کشمیر میں موجود اجتماعی قبروں میں موجود کشمیری لاشوں کے پوسٹ مارٹم سے اپنی تحقیقاتی رپورٹ اور سفارشات پیش کا شکار ہو چکے ہیں ۔ کریے کہ ابتک کتنے کشمیری ہندوستانی کیمیائی ہتھیاروں